بچوں کو کیا سکھانا چاہئے؟

میرا بڑا بیٹا تیمور (پندرہ سال کا ہے) پچھلے کچھ دنوں سے NIKE کے جوتے مانگ رہا تھا۔ بچے اکثر اوقات اپنی والدہ سے ہی اس طرح کی ضد کرتے ہیں، جبکہ باپ کے سامنے اکثریتی بچے ججھکتے ہیں۔ جو جوتے تیمور مانگ رہا تھا، ان کی قیمت سوا لاکھ روپے تھی۔ اس نے کسی یوٹیوب چینل پر ان جوتوں کے متعلق کچھ دریافت کیا تھا اور پھر آنلائن ریسرچ کرکے اس طرح کے جوتوں کے ڈیزانز اور قیمتیں دیکھنے لگا۔ جب اسے کچھ پسند آگیا تو اپنی والدہ سے ضد کرنے لگا کے مجھے لازمی یہ جوتے لے کر دیجئیے۔ میری بیوی نے بچے سے کہا کے بیٹا یہ تو بہت ہی مہنگے جوتے ہیں اور شاید حلال کی کمائی سے ہمیں زیب نہ دیتا ہو کے یہ جوتے لے کر دیں اور حرام کی کمائی ہمیں ویسے ہی زیب نہیں دیتی۔

تیمور نے کہا کے ماما، میرے پاپا ڈالرز میں پیسے کماتے ہیں تو جوتوں کی قیمت کو ڈالرز میں دیکھئیے، صرف چار سو ڈالرز کے قریب ہیں۔

یہ بات پچھلے ایک ہفتے سے میرے علم میں آئی تو دل چاہا کے بچے کے ساتھ خود بات چیت کرکے اسے سمجھاوں۔ کل خوش قسمتی سے کچھ وقت دستیاب تھا، تو بیٹے کو علیحدہ بلایا اور بات چیت شروع کی۔

میں نے کہا کے بیٹا، آپ جانتے ہو کے میں کئی اور بچوں اور دوستوں کو تعلیم دیتا ہوں، جس سے وہ لوگ اپنی آمدنی بڑھانے کا رستہ ڈھونڈھ لیتے ہیں۔ بولا جی پاپا، میں آپ کا چینل فالو کرتا ہوں اور کمنٹس بھی پڑھتا ہوں۔

میں نے کہا بیٹا، جانتے ہو میں نے کب اور کیسے یہ کام سیکھا، پھر اس سے پیسہ کمایا اور آج کئی اور دوستوں کو سکھاتا ہوں؟ کہتا ہے، نہیں پاپا لیکن آپ نے شاید بیس سال پہلے یہ سیکھا تھا۔ میں نے کہا، آپ کی بات تقریباً درست ہے۔ جب پہلی بار یہ کام سیکھنے لگا تو ایک انگریز استاد نے سب سے پہلے ایک بات بتائی کے زندگی میں روزی کمانے کے کسی بھی علم کیساتھ آپکو خود مارکیٹنگ کا علم اور تجربہ چاہیے۔ اور مارکیٹنگ میں سب سے پہلی چیز جو ہم سکھاتے ہیں وہ یہ ہے کہ پوری دنیا میں دس فیصد عقلمند باقی کے نوے فیصد کم عقلوں کو استعمال کرکرہتے ہیں اور اپنی چیزیں بیچتے رہتے ہیں اور امیر ہو جاتے ہیں۔ باقی کے نوے فیصد لوگوں کی خواہشیں انکی کمزوری بن جاتی ہیں۔

بیٹا کمزور لوگ شاہانہ چیزوں کے خواب دیکھتے ہیں، جبکہ سمجھدار لوگ شاہانہ چیزیں بیچنے کے خواب دیکھتے ہیں۔

اگر آپ ایک شاہانہ قسم کے جوتے خریدنا چاہوں گے تو کل کو آپ گاڑی، بنگلہ، مہنگے کپڑے بھی خریدنا چاہوں گے۔ اگر آپ نے ایسا کیا تو آپ کن لوگوں میں شامل ہوں گے؟ نوے فیصد بدھو لوگوں میں یا پھر دس فیصد عقل مند لوگوں میں؟

کہتا ہے پاپا، پھر تو آپ کی بات کے مطابق میں نوے فیصد میں شامل ہوجاوں گا۔

میں نے کہا، بیٹا پھر یہ دیکھ لو کے آپ کے پاپا کیا علم دیتے ہیں۔ اگر سارے شاگرد دس فیصد میں آگئے اور آپ نو فیصد والوں میں تو پاپا کی شرمندگی کا اندازہ کر لو۔ لیکن چونکہ آپ میری جند جان ہو، اس لئے پاپا آپ کی یہ شرمندگی بھی برداشت کرنے کو تیار ہیں۔

بیٹا کہتا ہے نہیں پاپا، میں دس فیصد والوں میں ہی شامل ہونا چاہوں گا۔

میں نے کہا گڈ، بیٹا پھر آج سے آپکی ٹریننگ شروع ہوگی۔ آپ نے اگلے ایک ہفتے میں پانچ ایسی چیزیں سوچنی ہیں جو آپ اپنے سکول کے دوستوں کو بیچ سکو اور بیچ کر دکھاو۔ ایک ہفتے کے بعد ہم مل کر وہ چیزوں میں سے کوئی ایک یا دو چن لیں گے اورمیں چائنہ سے آنلائن آرڈر کرکے آپکو منگوا دوں گا۔

لیکن آپ نے پھر یہ تمام چیزیں اپنے دوستوں کودھوکہ اور جھوٹ بولے بغیر بیچ کر دکھانی ہیں اور منافع بھی کمانا ہے۔

بیٹا بہت پرجوش تھا، کہتا ہے یہ پاپا۔

میں نے کہا بیٹا، آپ جتنے پیسوں کے جوتے لینے چاہ رہے تھے اتنے ہی پیسوں کی آپکو انویسٹمنٹ کرکے دیتا ہوں، آپ نے منافع کما کر دکھانا ہے۔

بولا جی پاپا۔

اب ہمارا ایک ہفتے کا وقت طے پاگیا ہے اور انشا اللہ اس موضوع پر ہم دونوں کی ایک ہفتے کے بعد ملاقات ہوگی۔

شام کے وقت بیوی نے بتایا کے تیمور بہت پرجوش تھا، آپ نے اسے کیا کہا؟

میں نےکہا کے کچھ نہیں، یہ ہم باپ بیٹے کا سیکرٹ ہے۔ کہتیں ہیں، وہ سیکرٹ آپ کے بچے نے پرجوش انداز میں مجھ سے شئیر کر دیا ہے اور میرے ساتھ مشاورت سے وہ چیزوں کی لسٹ بنائے گا۔

میرے پیارے دوستوں، یہ کہانی میں نے آپ سے شئیر کی تاکہ آپ میں سے جو دوست کچھ حاصل کرنا چاہیں کر سکیں۔

خریدنے کی خواہش رکھنے والا مارکیٹرز کی نظر میں بے وقوف ہوتا ہے، جبکہ بیچنے کی خواہش رکھنے والا دانشور ہوتا ہے۔

آپ صرف پہلی قسم کی خواہشوں سے گریز کر سکیں اور دوسری قسم کی خواہشوں کو سر پر سوار کر سکیں تو کچھ سالوں میں اپنے حالات خود دیکھ لیجئے گا۔

جزاک اللہ خیر!